امريکي صدر نے کيا کہا تھا |
پرواز رحمانی |
ایڈیٹر دعوت دہلی |
امريکي صدر نے کيا کہا تھا؟ ستمبر2011/11 کو نيويارک کے ٹريڈ ٹاوروں پر فضائي حملوں کے فوراً بعد صدر جارج بش جونيئر نے اپنے پہلے ردعمل ميں دو جملے بڑے معني خيز کہے تھے ''يہ کروسيڈ ہے اور يہ جنگ طويل عرصے تک جاري رہے گي''۔ بش نے بعد ميں لفظ ''کروسيڈ'' کي ليپا پوتي تو کردي تھي، ليکن ''طويل جنگ'' کي وضاحت نہيں کرسکے تھے کہ آخر يہ لڑائي لمبے عرصے تک جاري کيوں رہے گي؟ کيا سوويت يونين کے بعد کوئي اور عسکري قوت امريکہ کے مقابلے پر آگئي ہے؟ بُش کے اس بيان کے ساتھ ہي امريکيوں نے، اور ان کي پيروي ميں باہر کي دنيا کے مبصرين نے تکرار کے ساتھ کہنا شروع کرديا تھا کہ ''اس واقعے نے صرف دنيا ہي کو نہيں، تاريخ کو بھي دو حصوں ميں تقسيم کرديا ہے۔ اب دنيا کے حالات کو ''قبل 11/9'' اور ''بعد 11/9'' کے حوالے سے جانا جائے گا''۔ (گويا ''قبل مسيح'' اور ''بعد مسيح'' کي جگہ يہ ٹرم استعمال کي جائے گي) يعني امريکي سياستدانوں اور ان کے ہم نوا عالمي مبصرين کے نزديک ''11/9''تاريخ انساني کا سب سے بڑا واقعہ قرار پائے گا۔ انھيں يقين ہے (يا انھوں نے فيصلہ کرليا ہے) کہ امريکہ پر يا کسي اور ملک پر اس سے بڑا فضائي حملہ، جس ميں تين ہزار افراد ہلاک ہوئے ہيں، اب کبھي نہيں ہوگا۔ ان مبصرين کے خيال ميں اس حملے کے بعد دنيا يکسر بدل گئي ہے۔ عقل سليم رکھنے والوں کا سوال اور يہ تبصرے گزشتہ دس برسوں کے دوران کسي نہ کسي صورت ميں جاري رہے۔ اس 11 ستمبر کو واقعے کي دسويں برسي کے موقع پر دنيا کو بہت بڑے پيمانے پر يہ سانحہ ياد دلايا گيا، حادثے کي ياد انسانوں کے ذہنوں ميں کچھ اس طرح تازہ کي گئي کہ گويا اس سے پہلے اتنا بڑا انساني سانحہ کبھي نہيں ہوا۔ نہ جنگ عظيم اول ہوئي نہ دوم۔ نہ جرمني ميں ہولوکاسٹ ہوا، نہ جاپان ميں ہيرو شيما ہوا، نہ عراق ہوا، نہ افغانستان ہوا حالات وواقعات پر عقلِ سليم سے غور کرنے والوں کے ذہن ميں يہ سوال قدرتي طور پر آتا ہے کہ آخر يہ دنيا کا سب سے بڑا سانحہ کس پہلو سے ہے اور يہ کہ بش کي ''طويل جنگ'' کا مطلب کيا ہے ليکن عقل سليم رکھنے والوں ميں بھي وہ انسان جو بيدار ضمير اور انصاف پسند واقع ہوئے ہيں، جو ظالموں اور طاقتوروں کي تاريخ سے واقف ہيں، صہيونيوں کے پروٹوکول کے مندرجات سے باخبر ہيں اور جو امريکہ کے چال چلن پر بھي نظر رکھتے ہيں، اِن اشاروںکا مطلب في الفور سمجھ گئے ہوں گے کہ يہ ايک خاص نظريۂ حيات اور اس کے ماننے والوں کے خلاف اعلانِ جنگ ہے اور وہ نظريۂ حيات ہے اسلام، جو ہرقسم کے ظلم، بے انصافي، قتل وغارت گري، فحاشي، عورتوں کے استحصال ، انساني عدم مساوات اور طاقت کے غلط استعمال کے خلاف ہے۔ '' 9/11'' کے مقاصد واضح تھے اور يوں يہ حقيقت بھي اہل علم وعقل پر عياں ہوگئي کہ ''11/9'' کسي اور کا نہيں خود سي آئي اے اور صہيونيوں کا کام تھا، اوراس کا مقصد اسلام اور امت اسلام کے خلاف طويل جنگ کا جواز پيدا کرنا تھا۔ پھر بعد کے برسوں ميں يہ حقيقت عياں سے عياں تر ہوتي چلي گئي۔ پوري دنيا ميں اسلام اور مسلمانوں کي تصوير بگاڑنے کي منصوبہ بند مہم شروع ہوئي، سب سے بڑا الزام دہشت گردي کا لگا اور اس الزام کو درست ثابت کرنے کے لئے دنيابھر ميں تشدد کے ہلاکت خيز واقعات رونما کرائے گئے اور ذمے دار مسلمانوں کو قرار ديا گيا۔ اس مقصد کے لئے مختلف ناموں سے نئے نئے فرضي دہشت گرد گروپ کھڑے کئے گئے۔ اسلام کي ہرقدر کو مسخ کرکے اس کي الٹي تشريح انسانوں کے دہنوں ميں بٹھائي جانے لگي۔ چونکہ امريکہ نے دھونس و دھاندلي سے خود کو واحد ''سوپر پاور'' کے مقام پر فائز کرليا ہے اس لئے دنيا کي متعددبے کردار اقوام اور مفادپرست ممالک اس کے تابع فرمان بن گئے بغير يہ سمجھے بوجھے کہ اسلامي نظريۂ حيات کو بدنام کرکے امريکہ صرف امت مسلمہ کو ہي کمزور نہيں کرنا چاہتا، دنيا کے وسائل پرقبضہ بھي کرنا چاہتا ہے۔ دنيا کو عدم تحفظ کے احساس ميں مبتلا کرکے اپني ''سيکورٹي'' انڈسٹري کو فروغ دينا چاہتا ہے۔ اور اس طرح بُش کي ''طويل جنگ'' کا مفہوم پوري طرح واضح ہوگيا کہ سب کچھ پہلے سے طے تھا |
Shahzad Afzal
http://www.pakistanprobe.com/
No comments:
Post a Comment
Before commenting please make sure you are representing Pakistan, so please be positive and avoid vulgar language. Thank You.