Published on 24. Jan, 2012
لاہور ( شفیق اعوان) پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی بحران کے بعد ایک روایتی عرب ملک کی اہم شخیصت صدر آصف علی زرداری، میاں محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کے درمیان ایک ایسی نئی ڈیل کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے جس سے پاور گیم میں ان تینوں فریقین کے مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے گا، لیکن حیرانی کی بات ہے کہ اس مجوزہ ڈیل میں عمران خان کا کہیں نہ ذکر ہے اور نہ ہی وجود اور تحریک انصاف کو ایسے نظر انداز کیا جارہا ہے جیسے اس کا پاکستان میں کوئی وجود تک نہیں ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس ڈیل میں امریکہ کے ساتھ بگڑتے ہوئے تعلقات کو بھی بہتر بنانے پر زور دیا گیا ہے اور بہت سارے ایسے معاملات امریکہ کے ساتھ طے کیے جارہے ہیں جس سے نہ صرف اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان حالات کو بہتر بنانے پر غور کیا جارہا ہے بلکہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات اور تعاون کو بھی نئی شکل دینے کی بات چیت چل رہی ہے۔ پاکستان امریکہ کے لیے نئی اور سخت شرائط پیش کر رہا ہے۔
تاہم اس پوری ڈرافٹ ڈیل میں نواز شریف چاہتے ہیں کہ ان کے روایتی دشمن جنرل پرویز مشرف کو وطن واپس نہیں لوٹنا چاہیے اور اس عرب ملک کو اسے وطن بھیجنے کے لیے کسی قسم کا دباؤ نہ تو حکومت پر اور نہ ہی مسلم لیگ نواز پر ڈالنا چاہیے۔ نواز شریف کی یہ شرط اس لیے حیران کن ہے کیونکہ وہ ماضی میں ہمیشہ یہ کہتے رہے ہیں کہ جنرل مشرف کو وطن لوٹنا چاہیے تاکہ ان پر قائم مقدمات چلا کر انہیں عدالتوں میں پیش کیا جا سکے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اندر کھاتے وہ جنرل مشرف کی وطن واپسی کے خلاف ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ اس عرب ملک کے سربراہ نواز شریف اور صدر زرداری کے مشترکہ دوست ہیں جو ان کے درمیان ایک نئی سیاسی ڈیل کرانے کی کوششوں میں ایک ضامن کے طور پر مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک یہ طے پایا ہے کہ دونوں پارٹیاں دھیرے دھیرے اپنے معاملات کو درست کریں گی اورموجودہ فضا کو بہتر کیا جائے گا۔ ان مزاکرات میں جو باتیں اب تک کی گئی ہیں ان کے مطابق نواز شریف چاہتے ہیں کہ مارچ میں سینٹ کے الیکشن کے بعد انتخابات کا اعلان کیا جائے اور ابھی سے جو بھی تاریخ ہے وہ بتائی جائے۔ اس طرح نواز شریف چاہتے ہیں کہ جب نگران قومی حکومت قائم کی جائے تو اس میں نواز لیگ کا بھی حصہ ہونا چاہیے اور پنجاب میں ان کے حامی وزراء کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے۔
دوسری طرف یہی عرب معتبرین فوج اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے درمیان بھی معاملات طے کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے بہت جلد ایسا سیکرٹری دفاع لایا جائے گا جس کا نام پاکستان آرمی دے گی اور وزیراعظم گیلانی اس کو تعنیات کر دیں گے اور نرگس سیٹھی سے چارج واپس لے لیا جائے گا۔ میمو سکینڈل پر بھی فوج اور حکومت کے درمیان یہ طے کیا جارہا ہے کہ فوج اب میمو سکینڈل پر زیادہ اصرار نہیں کرے گی۔ حکومت پاکستان یہ بھی گارنٹی دے گی کہ موجودہ حالات میں آرمی چیف جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل پاشا کو ان کے عہدوں سے نہیں ہٹایا جائے گا۔
ذرائع کہتے ہیں کہ یہی عرب ملک پاکستان اور امریکہ کے درمیان بھی جاری ٹینشن دور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ بہت جلد نیٹو سپلائی چند شرائط کے ساتھ بحال کر دی جائے گی اور اس کے ساتھ ہی ہر ٹرک یا کینٹر پر ڈیوٹی بھی بڑھا دی جائے گی۔ تاہم پاکستان اس بات پر راضی ہے کہ جیکب آباد کا اڈہ امریکہ سے خالی نہیں کرایا جائے گا۔ اس کے بدلے میں امریکہ پاکستان کو ایک نئے معاہدہ کی پیشکش کر سکتا ہے۔ تاہم ذرائع کہتے ہیں پاکستان کا اصرار ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہونے والی اس نئی ڈیل میں ایران پاکستان گیس ڈیل کو بھی حصہ بنایا جائے کیونکہ پاکستان کو اس وقت گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ تاہم پاکستان آرمی اس بات کی بھی ضمانت مانگ رہی ہے کہ امریکہ پاکستان کے اندر حملے نہیں کرے گا اور فوج یہ بھی چاہتی ہے کہ دفاعی بجٹ کو پورا کا پورا پارلیمنٹ کے سامنے نہیں لایا جائے گا۔
مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے ذرائع کے مطابق اس مجوزہ ڈیل پر شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان خوش نہیں ہیں، تاہم پارٹی کے اندر ایک دھڑا ان معاملات کو اب سیاسی طورپر حل کرنے کا خواہاں ہے اور عرب ملک کی مداخلت کے بعد حکومت اور نواز شریف کے درمیان معاملات بہت تیزی سے طے پانے کی طرف جا رہے ہیں۔
Shahzad Afzal
http://www.pakistanprobe.com/
No comments:
Post a Comment
Before commenting please make sure you are representing Pakistan, so please be positive and avoid vulgar language. Thank You.